مئیر بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد کاشف علی شورو نے حیدرآباد ماسٹر پلان کی تیاری کیلئے تمام متعلقہ محکموں سے تحریری تجاویز طلب کر
لیں، ماسٹر پلان کی تیاری میں حیدرآباد کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات کو مدِ نظر رکھنے کی ہدایت۔ HDA، بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد، محکمہ پولیس، محکمہ تعلیم، شعبہ صحت، پارکس ڈپارٹمنٹ، اریگیشن اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ سمیت شہری سہولیات فراہم کرنے والے جملہ اسٹیک ہولڈرز اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کی شرکت۔ میڈیا سیل مئیر حیدرآباد کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد کی روز افزوں بڑھتی ہوئی آبادی اور بنیادی شہری سہولیات کے فقدان کے پیش نظر مئیر حیدرآباد نے ایک جامع ماسٹر پلان کی تیاری کا آغاز کر دیا۔ اس ضمن میں ایک اعلیٰ سطح اجلاس جمعرات کو مئیر سیکریٹریٹ کی سماعت گاہ میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت مئیر حیدرآباد کاشف علی شورو نے کی جبکہ اجلاس میں ادارہ ترقیات حیدرآباد، بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد، محکمہ صحت، محکمہ پولیس پلاننگ اینڈ ڈویلپمینٹ کنٹرول، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، اریگیشن، محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، محکمہ تعلیم، ٹریفک، سوشل ویلفئیر ڈپارٹمنٹ، سندھ بلڈنگ کنٹرول، کینٹ بورڈ حیدرآباد، محکمہ زراعت، محکمہ ثقافت، "آباد"، چمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز، محکمہ ماحولیات اور محکمہ خوراک سمیت شہری سہولیات فراہم کرنے والے جملہ محکمہ جات اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔میونسپل کمشنر انیس احمد دستی نے ماسٹر پلان کی ضرورت، اس کی تیاری اور اداروں کے کردار کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ مئیر حیدرآباد نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حیدرآباد ایک تاریخی شہر ہے جو اپنی مسحور کن شاموں اور اعلٰی روایات کے حوالے سے اسے ایک امتیازی مقام رکھتاہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں نظر انداز رہنے کے باعث اس شہر کی خوبصورتی قدرے ماند پڑ چکی ہے تاہم چئیرمین پیپلز پارٹی محترم بلاول بھٹوزرداری کے ویژن پر عمل کرتے ہوئے ہم نے اس شہر کی عظمت رفتہ بحال کرنے کا عزم کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حیدرآباد کو ایک ایسے ماسٹر پلان کی ضرورت ہے جس کے تحت جملہ شہری سہولیات کو جدید خطوط پر استوار کر کے عوام کو آسانیاں فراہم کی جا سکیں اور ہم اس عظیم مقصد میں صرف اس وقت ہی کامیاب ہو سکتے ہیں جب اس شہر سے وابستہ تمام ادارے اپنا بھر پور کردار ادا کر یں اور عوام بھی شہری شعور کا مظاہرہ کریں۔ مئیر حیدرآباد نے اجلاس میں شریک تمام محکمہ جات کو ہدایت کی کہ وہ ایسی جامع اور قابلِ عمل تجاویز باقاعدہ تحریری طور پر مرتب کریں۔ جس کے ذریعہ عوام کو سسٹم کی فرسودگی سے نجات حاصل ہو سکے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسسٹنٹ ڈپٹی کمشنر I حیدرآباد نجیب جمال نے کہا کہ ڈیموگرافکس اسٹڈی کے تحت سرکاری اور پرائیوئٹ زمین کا تعین اور آبادی کے بڑھتے ہوئے تناسب کومد نظر رکھتے ہوئے ماسٹر پلان کی تیاری کی جانی چاہیئے۔انہوں نے مزید کہا کہ سول اسپتال کو شہر سے باہر منتقل ہونے کی ضرورت ہے جبکہ قبرستانوں کی جگہ خاتمہ کی جانب گامزن ہے لہذاماسٹر پلان میں قبرستانوں کے لئے مزید جگہ کا حصول ضروری ہے۔ مہران یونیورسٹی کے پروفیسر امتیاز علی چانڈیو نے مئیر حیدرآباد کی جانب سے حیدرآباد ماسٹر پلان کی تیاری جیسے اہم اقدام پر زبردست الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ماسٹر پلان کی تیاری میں آئندہ 50 سال کی ضروریات کو مدِ نظررکھا جانا چاہیئے۔ عدیل صدیقی نے کہا کہ تاجر برادری کو پروموٹ کیا جائے جبکہ تمام پرائیویٹ کاروباری مراکز کو شہر سے باہر منتقل کئے جانے کی ضرورت ہے۔ حیدرآباد ایگروبیس اکانومی کے لئے بہت سازگار ہے یہاں انڈسٹریل ایریاز کو سہولیات فراہم کی جائیں۔
ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرزکے محمد کاشف نے کہا کہ وسائل موجود ہیں لیکن انتظامی کمزوریوں کی وجہ سے غیر مستند اور نام نہاد بلڈرز سادہ لوح عوام کو لوٹ رہے ہیں۔ کچی آبادیوں کے مسائل کو ترجیہی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔ اجلاس کے اختتام پر مئیر حیدرآباد کاشف علی شورو نے جملہ محکمہ جات کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ اجلاس میں حیدرآباد ماسٹر پلان کی تیاری کے حوالے سے اپنی قابل عمل تجاویز تحریری طور پر پیش کریں اور اجلاس میں اپنی شرکت یقینی بنائیں۔
میڈیا سیل
مئیر حیدرآباد